ادارہ کے اشاعتی پروگرام میں ایک مجلّہ کی اشاعت کو اولیت دی گئی جو اس کے مقاصد کی تکمیل میں ممدومعاون ہو اور اس کے تعارف کا ذریعہ بھی بن سکے۔ چنانچہ جولائی ۱۹۸۵ءسے ششماہی علوم القرآن کے نام سے ایک مجلّہ کا اجراء عمل میں آیا۔ ۱۶۰ صفحات پر مشتمل اس مجلہ کی اشاعت بفضلہٖ تعالیٰ جاری ہے اب تک ۱۹۸۵ ۔ ۲۰۱5 ءاس کی ۳۳جلدیں مکمل ہوچکی ہیں۔ قرآنیات کے ساتھ اختصاص اس کی انفرادیت ہے۔ اداریہ سے لے کر خبرنامہ تک اس کا ہرکالم قرآنیات ہی کے کسی نہ کسی پہلو سے تعلق رکھتا ہے۔ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں کسی سماجی یا معاشی مسئلہ کا تجزیہ، انسانی زندگی کے کسی پہلو سے متعلق قرآنی تعلیمات کا مطالعہ، قدیم وجدید مفسرین میں سے کسی کا تعارف یا ان کی تفسیری خدمات اور منہج تفسیر کا تحقیقی جائزہ، قرآنیات پر نئی مطبوعات کا تعارف، تنقیدی اور تجزیاتی تبصرے، قدیم ومعاصررسائل کے قرآنی مضامین کا اشاریہ، قرآنیات کے مختلف پہلوؤ سے متعلق اردو، عربی اور انگریزی مطبوعات کے اشاریے اور قرآن وقرآنیات سے متعلق اہم ودلچسپ خبریں اس مجلہ کے مستقل مشتملات ہوتے ہیں۔ ان سب کے علاوہ اعلیٰ تحقیقی معیار، جدید علمی انداز اور بحث وتمحیص میں مسلکی اور جماعتی عصبیت وتنگ نظری سے احتراز اس کی چند نمایاں خصوصیات ہیں۔
مجلہ کی ایک خصوصیت اس کے مضامین کا انگریزی خلاصہ بھی ہے جو ہر شمارہ کے آخر میں دیا جاتا ہے۔ انگریزی داں طبقہ بالخصوص مغربی ملکوں کے بہت سے مسلم وغیر مسلم دانشوروں میں مجلہ کا یہی انگریزی حصہ اس کے اور ادارہ کے تعارف کا ذریعہ بن رہا ہے۔ ان خصوصیات کے ساتھ یہ مجلہ قرآنی علوم کی نشرواشاعت میں مصروف ہے اور اللہ کا شکر ہے کہ ملک وبیرون ملک کے علمی حلقوں میں یہ اپنا ایک مقام بناچکا ہے اور اسے پوری دنیا میں قرآنیات کے ساتھ مخصوص رسائل میں اولیت حاصل ہے جس کا واضح اعتراف علمی حلقوں میں ملتا ہے۔ اللہ کرے اہل خیر، قرآنیات کے شائقین اور اصحاب قلم کے تعاون سے یہ مجلہ اپنے مقاصد کو اور بہتر طور پر پورا کرنے میں کامیاب ہوسکے۔ (آمین)
سوشل