ادارہ کے اشاعتی پروگرام میں ایک مجلہ کی اشاعت کو اولیت دی گئی جو اس کے مقاصد کی تکمیل میں ممد و معاون ہو اس کے تعارف کا ذریعہ بھی بن سکے۔ چنانچہ جولائی ۱۹۸۵ء سے ششماہی علوم القرآن کے نام سے ایک مجلہ کا اجراء عمل میں آ ۶۰ اصفحات پر مشتمل اس مجلہ کی اشاعت بفضلہ تعالیٰ ہنوز جاری ہے، اب تک ۱۹۸۵ سے ۲۰۲۳ ء تک اس کی ۳۸ جلد میں مکہ ہیں۔ قرآنیات کے ساتھ اختصاص اس کی انفرادیت ہے۔ اداریہ سے لے کر خبر نامہ تک اس کا ہر کالم قرآنیات ہی کے کہ نہ کسی پہلو سے تعلق رکھتا ہے۔ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں کسی سماجی یا معاشی مسئلہ کا تجزیہ ، انسانی زندگی کے کسی پہلو سے متعلق قرآنی تعلیمات کا مطالعہ ، قدیم و جدید مفسرین میں سے کسی کا تعارف یا ان کی تفسیری خدمات اور منہج تفسیر کا تحقیقی جائزہ ہو چکی ہیں۔
قرآنیات پر نئی مطبوعات کا تعارف، تنقیدی اور تجزیاتی تبصرے، قدیم و معاصر رسائل کے قرآنی مضامین کا اشاریہ، قرآنیات کے مختلف پہلوؤ سے متعلق اردو، عربی اور انگریزی مطبوعات کے اشاریے اور قرآن و قرآنیات سے متعلق اہم و دلچسپ خبریں اس مجلہ کے مستقل مشتملات ہوتے ہیں۔ ان سب کے علاوہ اعلیٰ تحقیقی معیار ، جدید علمی انداز اور بحث و تمحیص میں مسلکی اور
جماعتی عصبیت و تنگ نظری سے احتراز اس کی چند نمایاں خصوصیات ہیں۔ مجلہ کی ایک خصوصیت اس کے مضامین کا انگریزی خلاصہ بھی ہے جو ہر شمارہ کے آخر میں دیا جاتا ہے۔ انگریزی داں طبقه با لخصوص مغربی ملکوں کے بہت سے مسلم و غیر مسلم دانشوروں میں مجلہ کا یہی انگریزی حصہ اس کے اور ادارہ کے تعارف کا ذریعہ بن رہا ہے۔ ان خصوصیات کے ساتھ یہ مجلہ قرآنی علوم کی نشر واشاعت میں مصروف ہے اور اللہ کا شکر ہے کہ ملک و بیرون ملک کے علمی حلقوں میں یہ اپنا ایک مقام بنا چکا ہے اور اسے پوری دنیا میں قرآنیات کے ساتھ مخصوص رسائل میں اولیت حاصل ہے، جس کا واضح اعتراف علمی حلقوں میں ملتا ہے۔ اللہ کرے اہل خیر ، قرآنیات کے شائقین اور اصحاب قلم کے تعاون سے یہ دانه
مجلہ اپنے مقاصد کو اور بہتر طور پر پورا کرنے میں کامیاب ہو سکے۔ (آمین)
سوشل